تھیلیسیمیا؛ اسباب، علامات، اور علاج
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو خون کے سرخ خلیوں میں ہیموگلوبن کی کمی یا خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں موجود ہے لیکن جنوبی ایشیا خصوصاً پاکستان میں اس کی شرح تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ تھیلیسیمیا کا بروقت علاج ممکن ہے، لیکن اس سے بہتر یہ ہے کہ اس کی پیشگی تشخیص اور احتیاط کی جائے۔ اس مضمون میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ تھیلیسیمیا کیا ہے، اس کی اقسام، علامات، وجوہات، تشخیص، اور تھیلیسیمیا کا علاج کیسے ممکن ہے۔
تھیلیسیمیا کیا ہے؟
تھیلیسیمیا ایک جینیاتی بیماری ہے جو ماں باپ سے بچوں کو منتقل ہوتی ہے۔ اس بیماری میں جسم مناسب مقدار میں ہیموگلوبن بنانے سے قاصر ہوتا ہے۔ ہیموگلوبن خون میں موجود وہ پروٹین ہے جو جسم کے تمام اعضا تک آکسیجن پہنچانے کا کام کرتا ہے۔ ہیموگلوبن کی کمی کی وجہ سے جسمانی کمزوری، سانس پھولنا، اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
تھیلیسیمیا کے مریضوں میں خون کی شدید کمی ہو جاتی ہے جس کے باعث انہیں بار بار خون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر اس بیماری کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
تھیلیسیمیا کی اقسام
تھیلیسیمیا کی دو بنیادی اقسام ہیں:
تھیلیسیمیا مائنر (Thalassemia Minor)
یہ بیماری کی ہلکی قسم ہے۔ ایسے افراد میں علامات نہیں ہوتیں یا بہت معمولی ہوتی ہیں۔ انہیں عموماً کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، مگر وہ بیماری کے جین کے حامل ہوتے ہیں اور اگلی نسل کو منتقل کر سکتے ہیں۔
تھیلیسیمیا میجر (Thalassemia Major)
یہ بیماری کی شدید قسم ہے جس میں بچے کو بچپن ہی سے خون کی بوتلیں لگوانی پڑتی ہیں۔ ایسے بچوں کی زندگی مسلسل طبی نگرانی اور علاج کی محتاج ہوتی ہے۔
تھیلیسیمیا کی علامات
:تھیلیسیمیا کی علامات مریض کی عمر اور بیماری کی شدت کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں۔ عمومی علامات درج ذیل ہیں
تھکاوٹ اور کمزوری
جلد کی زردی یا پیلاہٹ
سانس لینے میں دقت
دل کی دھڑکن تیز ہونا
سست یا غیر معمولی جسمانی نشوونما
ہڈیوں کی ساخت میں خرابی، خاص طور پر چہرے کی ہڈیوں میں
بچپن میں اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔
تھیلیسیمیا کے اسباب
تھیلیسیمیا جینیاتی (Genetic) بیماری ہے، یعنی یہ والدین کے ذریعے بچے میں منتقل ہوتی ہے۔ اگر دونوں والدین تھیلیسیمیا مائنر کے مریض ہوں تو ان کے بچے کو تھیلیسیمیا میجر ہونے کا امکان 25 فیصد ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شادی سے پہلے تھیلیسیمیا اسکریننگ کو لازمی قرار دینے کی مہمات جاری ہیں۔ اگر وقت پر اسکریننگ ہو جائے تو اس مرض کو اگلی نسل میں منتقل ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
تھیلیسیمیا اور بچے
تھیلیسیمیا اور بچے ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ اس بیماری کا سب سے زیادہ اثر بچوں پر ہوتا ہے۔ تھیلیسیمیا میجر کا شکار بچہ پیدائش کے چند مہینوں بعد علامات ظاہر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے بچوں کو ماہانہ بنیاد پر خون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے، جس سے ان کی زندگی محدود ہو جاتی ہے۔
بچوں کے لیے اسکول، کھیل کود، اور عام زندگی کے معاملات دشوار ہو جاتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ شادی سے پہلے اس بیماری کی اسکریننگ ضرور کروائیں تاکہ آنے والی نسل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
تھیلیسیمیا رپورٹ اور تشخیص
:تھیلیسیمیا کی تصدیق کے لیے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جنہیں مجموعی طور پر تھیلیسیمیا رپورٹ کہا جاتا ہے۔ ان ٹیسٹس میں
مکمل خون کا شمار (Complete Blood Count – CBC)
ہیموگلوبن کی برقی تنقیہ (Hemoglobin Electrophoresis)
آئرن کی جانچ (Iron Studies)
یہ ٹیسٹس یہ بتاتے ہیں کہ مریض کو کس نوعیت کا تھیلیسیمیا ہے اور اسے کس سطح کا علاج درکار ہے۔
تھیلیسیمیا کا علاج
تھیلیسیمیا کا علاج مریض کی حالت اور بیماری کی شدت پر منحصر ہوتا ہے۔ عام طور پر درج ذیل طریقے استعمال کیے جاتے ہیں:
1. خون کی منتقلی (Blood Transfusion)
تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کو ہر 2 سے 4 ہفتے بعد خون کی بوتل لگوانی پڑتی ہے تاکہ جسم میں آکسیجن کی فراہمی جاری رہے۔
2. آئرن چلیشن تھراپی (Iron Chelation Therapy)
بار بار خون چڑھانے سے جسم میں آئرن کی زیادتی ہو جاتی ہے جسے کم کرنے کے لیے مخصوص دوائیاں دی جاتی ہیں۔
3. بون میرو ٹرانسپلانٹ (Bone Marrow Transplant)
یہ مہنگا اور پیچیدہ طریقہ ہے مگر اس سے مریض مکمل صحت یاب ہو سکتا ہے۔ یہ طریقہ علاج صرف چند مخصوص کیسز میں ممکن ہوتا ہے۔
تھیلیسیمیا کا عالمی دن
ہر سال تھیلیسیمیا کا عالمی دن 8 مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں میں تھیلیسیمیا کے بارے میں شعور بیدار کرنا، تھیلیسیمیا کی اسکریننگ کی اہمیت اجاگر کرنا اور بلڈ ڈونیشن کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
پاکستان میں مختلف اسپتال اور ادارے اس دن پر مفت کیمپ لگاتے ہیں جہاں عوام کو مفت اسکریننگ اور مشورے دیے جاتے ہیں۔
تھیلیسیمیا کے علاج کے لیے بہترین مرکز: میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ
پاکستان میں تھیلیسیمیا کے علاج کے لیے کئی ادارے کام کر رہے ہیں، مگر کراچی میں واقع میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ اس حوالے سے ایک نمایاں نام ہے۔ یہاں جدید لیبارٹری سہولیات، ماہر ہیماٹولوجسٹس، اور تربیت یافتہ طبی عملہ موجود ہے جو تھیلیسیمیا کے مریضوں کو بہترین علاج فراہم کرتے ہیں۔ اسپتال میں تھیلیسیمیا اسکریننگ، بلڈ ٹرانسفیوژن، اور آئرن چلیشن تھراپی جیسی خدمات اعلیٰ معیار پر فراہم کی جاتی ہیں۔ اگر آپ یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد تھیلیسیمیا کا شکار ہے، تو میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ سے رجوع کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہو گا۔
نتیجہ
تھیلیسیمیا ایک خطرناک مگر قابلِ کنٹرول بیماری ہے۔ اگر بروقت تشخیص اور مناسب علاج کیا جائے تو مریض ایک بہتر زندگی گزار سکتا ہے۔ سب سے اہم قدم شادی سے پہلے اسکریننگ ہے تاکہ بچوں کو اس تکلیف دہ بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اگر آپ یا آپ کے خاندان میں کسی کو تھیلیسیمیا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور دیگر افراد کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں۔ صحت مند نسل کے لیے ذمہ دارانہ فیصلے کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔